اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، لبنان کی خبریں بتاتی ہیں کہ اسرائیل امریکہ کی مدد سے ایک نئی حکمت عملی تشکیل دے رہا ہے، جس میں یہ پیش گوئی کی جا رہی ہے کہ لبنان کے ساتھ موجودہ آتش بس کا معاہدہ ختم ہونے والا ہے اور یہ حزباللہ اور لبنان کی حکومت پر مزید دباؤ ڈالنے کا سبب بنے گا۔
اخبار الاخبار لبنان کے مطابق، اسرائیلی ذرائع دعویٰ کر رہے ہیں کہ حزباللہ اپنی فوجی طاقت دوبارہ تعمیر کر رہا ہے؛ یہ دعویٰ اسی وقت سامنے آیا جب حزباللہ کے کمانڈر ہیثم طباطبائی اور ان کے ساتھیوں کو ہلاک کیا گیا۔
اسرائیلی فوج کی فوجی سنسرشپ کی وجہ سے حزباللہ کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری شیخ نعیم قاسم کے واضح موقف کو میڈیا میں دکھانے سے روکا گیا، جنہوں نے کہا تھا کہ حزباللہ کے پاس جواب دینے کا حق ہے اور وقت کا فیصلہ خود کرے گا۔
اسرائیل سے وابستہ میڈیا اور حلقے خبردار کر رہے ہیں کہ حزباللہ کی کسی بھی کارروائی پر اسرائیل شدید ردعمل دے گا، جیسا کہ گزشتہ سال ڈپلوماسی کے ذریعے حزباللہ کے ردعمل کو روکا گیا تھا۔
مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی کا بیروت کا دورہ بھی بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوا؛ ذرائع کے مطابق حزباللہ سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور اسرائیل کے ساتھ تنازعہ کا معاملہ مصر کی انٹیلی جنس ایجنسی کے ذریعے زیرِ غور ہے۔
حالیہ ہفتوں میں، امریکہ اور اسرائیل ایک مشترکہ حکمت عملی تیار کر رہے ہیں، جس میں آتش بس معاہدے کو ناکام قرار دیا گیا ہے اور لبنان سے براہ راست مذاکرات کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ سال کے آخر تک حزباللہ کو غیر مسلح کیا جا سکے۔
ایک اسرائیلی جنرل نے کہا کہ سکیورٹی معاہدے صرف وقتی فائدہ ہیں، اصل حکمت عملی حزباللہ کی طاقت کو مکمل ختم کرنا ہے۔
اسرائیل کی حکمت عملی میں "جنگ کے درمیان جنگ" کے تحت ترور، ہتھیاروں کے ذخائر کی تباہی، بنیادی ڈھانچے پر حملے اور نفسیاتی جنگ شامل ہیں، تاکہ حزباللہ کو کمزور کر کے لبنان کو اس مقام پر لایا جا سکے کہ وہ حزباللہ کی موجودگی کا بوجھ برداشت نہ کر سکے۔
اس حکمت عملی میں اقتصادی دباؤ (ایران کے مالی راستے بند کرنا)، سماجی دباؤ (جنوبی لبنان اور بقاع میں فوجی بھرتی کی صلاحیت کم کرنا) اور عسکری دباؤ (کمانڈ اور اندرونی ڈرون و میزائل پیداوار پر حملہ) شامل ہیں۔
اس تناظر میں امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے بار بار "آخری موقع" اور "آخری انتباہ" کے عنوان سے دھمکیاں لبنان پر زور ڈالنے کی کوشش ہیں: یا حزباللہ کو غیر مسلح کیا جائے یا نئی جنگ کی ذمہ داری قبول کی جائے۔
یہ پیغام لبنان کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے اندرونی عوام کے لیے بھی ہے تاکہ دکھایا جا سکے کہ سکیورٹی ادارے دوبارہ حزباللہ کی بڑھتی ہوئی طاقت کو نظر انداز نہیں کریں گے۔
آپ کا تبصرہ